: آدھا آدھا آم
urdu stories with images and moral |
ایک دن مینا اور مٹھو نے آم کے اونچے درخت پر چڑھ کر آم توڑا۔ مینا جلدی سے گھر کی طرف بھاگی تاکہ وہ اور راج مل کر آم کھائیں۔ |
ماں نے آم مینا اور راج میں تقسیم کیا۔ مینا یہ دیکھ کر پریشان ہوئی کہ راجو کو مینا سے زیادہ حصہ ملا۔ جب مینا نے اس بات کی شکایت کی تو دادی اماں نے کہالڑکوں کو لڑکیوں سے زیادہ حصہ ملتا ہے۔
اسی رات مینا نے دیکھا کہ راجو و کھانا بھی زیادہ دیا گیا۔ ماں نے راجو و انڈہ دیا لیکن مینا کو نہیں دیا۔ مٹھو بھی پیچھے سے دیکھ رہا تھا۔ وہ بھی نا خوش تھا۔
جب بچے ہاتھ دھونے گئے تو مٹھو نے انڈے کے دو حصے کئے اور ایک ایک دونوں کی پلیٹوں میں رکھ دیا۔
جب وہ واپس آئے تو ماں نے مینا سے انڈہ راجو کی پلیٹ میں واپس رکھنے کو کہا۔
ماں نے آم مینا اور راج میں تقسیم کیا۔ مینا یہ دیکھ کر پریشان ہوئی کہ راجو کو مینا سے زیادہ حصہ ملا۔ جب مینا نے اس بات کی شکایت کی تو دادی اماں نے کہا لڑکوں کو لڑکیوں سے زیادہ حصہ ملتا ہے۔
را جونہ مانا۔ اس نے کہا کہ وہ بین سے زیادہ اورسخت کام کرتا ہے اس لئے اسے زیادہ کھانے کی ضرورت ہے۔ ” تمھارا کام بہت آسان ہے راجو نے مینا سے کہا۔ مینا نے کہا کہ چلو ایک دن ہم دونوں ایک دوسرے کے کام تبدیل کر لیتے ہیں۔ تم میرے کام کرنا اور میں تمہارے۔
اگلے دن چھٹی تھی۔ مینا نے راجو سے صبح سویرے اٹھنے کے لئے کہا تا کہ وہ آگ جلائے۔
راجو نے محسوس کیا کہ آگ جلانا واقعی مشکل کام ہے۔
اس کے بعد اس نے صحن میں جھاڑو لگایا۔
اور پھر اس نے مرغیوں کو دانہ ڈالا۔ ساری مرغیاں اس کے اوپر آنے لگیں۔
مینا لالی کو چارہ کھلانے کے لئے لے گئی۔
ادھر راجو نے پتیلیاں اور برتن مانجھے۔
۔۔۔۔ کپڑے دھوئے
اور پینے کا پانی مٹکوں میں بھرا۔ مینا درخت کے نیچے اونگھنے لگی۔
اچانک مٹھو نے مینا کو چلا کر اُٹھایا ، لالی لالی!
مینا نے دیکھا کہ لالی گاؤں کے چوہدری کے کھیتوں کی طرف دوڑ رہی تھی۔ مینا بہت دیر تک اس کے پیچھے دوڑتی رہی تاکہ اسے پکڑ سکے۔
جب مینا گھر واپس آئی تو را جو چھوٹی بہن رانی کو بہلا رہا
را جو تھک گیا تھا اسے بہت بھوک لگ رہی تھی۔ دادی اماں نے راجو کو سارا دن کام کرتے ہوئے دیکھا اور انہیں احساس ہوا کہ مینا ہر روز کتنا زیادہ کام کرتی ہے۔
اس رات کھانے میں مینا کو زیادہ حصہ دیا گیا جو کہ عام طور پر را جو کو ملتا تھا۔
بیچاره را جو بہت مایوں لگ رہا تھا ہر فرد اس کا چہرہ دیکھ کر مسکرانے لگا۔ اب وہ سب سمجھ گئے کہ لڑکے اور لڑکیوں کی بہتر صحت کے لئے انہیں برابر کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگلی صبح سکول جاتے ہوئے راجو نے امرود کے پیر سے امرود توڑا۔
مینا کو اس کا حصہ دیتے ہوئے راجو نے کہا کہ وہ مینا کے کام میں اس کا ہاتھ بٹائے گا۔ مینا نے بھی کہا کہ لالی کو سنبھالنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
urdu stories with images and moral |
0 Comments