40 farman hazrat ali sher khuda |
انسان کو ضروری ہے کہ آٹھ پہر میں ایک ایسی گھڑی مقرر کرے جس میں تمام مشاغل سے فارغ ہو کر اپنے نفس کے ساتھ حساب کرے کہ اس نے دن رات میں کون سے کام اپنے نفع کے کئے ہیں۔
جو شخص قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے، اس کی ہدایت میں زیادتی اور گمراہی میں کمی ہو جاتی ہے۔
مومن کی پر ہیز گاری اس کے اعمال سے ظاہر ہو جاتی ہے اور منافق کی پر ہیز گاری صرف اس کی زبان پر رہتی ہے۔
گناہوں پر مداومت کرنا روزی بند کر دیتا ہے۔
کمینوں کا ساتھ اخلاق کو بگاڑ دیتا ہے۔
حریص نفس تکلیف دینے والی آخرت سے کیسا غافل اور بے خبر ہے۔
اللہ تعالیٰ کتنا بردبار ہے کہ اپنے نافرمانوں کی گرفت نہیں کرتا اور وہ کتنا معاف کرنے والا ہے کہ اپنے مجرم اور حسد میں بڑھے ہوئے بندوں کی گرفت نہیں کرتا۔
کوئی نعمت اور خوشحالی زائل نہیں ہوتی، جب تک کہ تم گناہوں اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کے مرتکب نہ بنو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے پر ظلم نہیں کرتا۔
جو شخص ادب و اخلاق کے طریق پر چلنے کا مشتاق و خواہاں رہتا ہے اس کے عیب کم ہو جاتے ہیں۔
جو شخص اپنی کسی بیماری کو جب تین ایام تک لوگوں سے چھپائے رکھتا ہے اور صرف اللہ تعالیٰ سے اس کی شکایت کرتا یا اس کے دور کرنے کی دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس بیماری سے اسے آرام بخشتا ہے۔
جو شخص نیک کاموں کی کوشش کرتا ہے اسے معاش کی عمدہ صورتیں میسر آ جاتی ہیں۔
جو شخص عمل کرنے کیلئے علم بڑھاتا ہے اسے علم کی بے قدری سے کوئی وحشت نہیں ہوتی۔
جس شخص میں نفاق زیادہ ہوتا ہے اس کی موافقت کا کچھ پتہ نہیں چلتا۔
جو شخص زیادہ طمع کرتا ہے وہ اکثر ٹھوکر کھاتا ہے۔ جس شخص میں حیا کم ہو جاتی ہے اس کا دل مردہ اور سیاہ ہو جاتا ہے۔
جو شخص سچائی کو نظر انداز کر دیتا ہے اس پر توجہ نہیں دیتا آخر کار اللہ تعالی اس پر رحمت کی سب راہیں تنگ اور بند کرتے جاتے ہیں۔
جو شخص دنیاوی مال و متاع میں زیادتی کا خواستگار ہوتا ہے آخر وہ نقصان اور گھاٹے میں پڑتا ہے۔
جو شخص اپنے کسی محسن کے احسان کو چھپاتا ہے وہ محرومی کی سزا پالیتا ہے اور جو شخص با وجود قدرت کے لوگوں کے ساتھ احسان نہیں کرتا اس کی قدرت اور طاقت سلب وزائل ہو جاتی ہے۔
جو شخص خلوص اور خیر خواہی سے کام کرتا ہے وہ آخرت میں اس کا بدلہ بھی اچھا پائے جو شخص خواہش کے خیال سے چیزوں کو دیکھتا ہے وہ راہ حق سے دور جا رہتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہتا ہے وہ نہایت پرسکون اور خوش رہتا ہے۔
جو شخص اپنے دائرہ حکومت میں ظلم و استبداد کو روا رکھتا ہے وہ بری طرح ہلاک ہو کر رہ جاتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عزت پالیتا ہے اسے کوئی غالب سے غالب بھی ذلیل و رسوا نہیں کر سکتا۔
جو شخص انجام کار کو سوچتا ہے وہ آفتوں اور مصائب سے بچا رہتا ہے اور جوشخص تجربہ کاری میں مضبوط ہوتا ہے وہ ہلاکتوں سے نجات پالیتا ہے۔
جو شخص مشورہ لینے والے کے ساتھ خیر خواہی کرتا ہے اس کی تدابیر ٹھیک اور درست ہو جاتی ہیں۔
جس کا وزیر اس کے ساتھ خیانت کرتا ہے اس کی سب تدابیر بیکار ہو جاتی ہیں۔
جو شخص دوسروں کے حالات دیکھ کر عبرت کا سبق حاصل کرتا ہے وہ بہت ہی کم ٹھوکریں کھاتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا اور اسی سے حاجات مانگتا ہے اللہ تعالی اس کی جو شخص لوگوں کے ساتھ تواضع سے پیش آتا ہے اس کی عزت اور شرافت میں نقصان نہیں آتا۔
جس کو تجھ سے سچی محبت ہوگی ، وہ تجھے فضول اور نا جائز کاموں سے ہٹائے گا۔
جو شخص کسی کا امتحان کرتا ہے اس کو اس کے ساتھ ضرور بغض اور دشمنی ہوتی ہے۔
جو شخص عقل رکھتا ہے وہ اکثر خاموش رہتا ہے۔ جو شخص اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے، وہ نعمتوں میں اضافہ کا مستحق ہو جاتا ہے۔
جو شخص اپنے احسان کو جتلاتا ہے، وہ اس کو مکدر اور خراب کر دیتا ہے حاجات کو پورا فرما دیتا ہے۔
جو شخص حد اعتدال سے تجاوز کرتا ہے وہ اکثر نا خوش رہتا ہے اور جو شخص بہت باتیں کرتا ہے وہ اکثر غلطی کھا جاتا ہے۔
جو شخص اپنے کسی خیر خواہ کے ساتھ خیانت کرتا ہے وہ بری بات کو اچھا سمجھتا اور اپنا نقصان آپ کرتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالیٰ سے مدد چاہتا ہے، اللہ تعالی اس کی ضرور مددفرماتا ہے۔
جو شخص اللہ تعالیٰ پر توکل کرتا ہے، وہ فکر مند اور درد ناک حال میں نہیں ہوتا۔
جسے خدا تعالیٰ نے عقل اور سمجھ دی ہے، وہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچائے رکھتا ہے۔
جو شخص لوگوں کے ساتھ حسن ظن رکھتا ہے، وہ اکثر معاملات ان کے بھروسے پر چھوڑ دیتا ہے۔
جو شخص صاحب فضیلت ہوتا ہے، وہ لوگوں کا خدمت گزار ہوتا ہے۔
جو شخص زیادہ باتیں کرتا ہے، وہ اکثر فضول اور بے ہودہ باتیں کرتا ہے۔
جو شخص عبرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے، وہ ہوشیار اور چوکنا رہتا ہے۔
0 Comments