وہ میرے آشیانے سے یوں بیچھڑ گے
جیسے بکھرے پتے تھے
وہ میرے درد کا حساب لینے آۓ ہیں
زخم مسکرانے لگے جناب دیکھ کر
اے ساقی درد سارا پیلا دے مجھ کو
محبت کے اس جام سے
وہ بھول گے اب نام ہمارا
جو کہتے تھے بھول نہ جانا
دل میں درد پھر ہونے لگا ہے
اس بے وفا کہ دیے زخموں سے
وہ بیچھڑ گیا جو شخص محبت کرتا تھا
اس پتھروں کے شہر میں
اس کی وفائیں یاد آنے لگی ہیں
وہ جو بیچھڑ کیا اس شہر میں
بس تیرا ہم سے دور جانا تھا
ہم بکھر کے گے پتوں کی طرح
دل میں چھپا کر سارے درد دور وہ جانے گے ہیں
وفا نام ہمارے کر کہ دور وہ جانے گے ہیں
گھبرا کر وہ پاس ہمارے آئے ہیں
ایک مدت سے جو بیچھڑ کیا تھا
0 Comments