اب وفا کا تقاضا کرتے ہیں وفا سے
بے وفا بن کر شاکر
وہ جو درد ملا تیری یادوں سے .
آ اب ان کا حساب کرتے ہیں
دل میں ایک تمنارہی نہ باقی
ایک تیرے مسکرانے سے شاکر
آج پھر سے بادل برسا ہے
ایک تیرے دور جانے سے
نہ اب کھبی ہم نہ جلا ہوں گے
نہ قضاہوگی نہ جدا ہوں گے
عشق محبت اور وفا اور بے وفا
پھر یاد آنے لگے ہیں شاکر
نہ کر محبت کانٹوں سے
یہ درد دیتے ہیں شاکر
توڑ کے تیرے سب وعدے
چھوڑ چلے تیری دنیا یہ
وہ عاشق تھا تیرے عشق کا
جو توڑ دیا تیرے وعدوں نے
نہ دور تجھ سے جائیں گے
بھول کر تیری نفرت کو
0 Comments