آج پھر اس کی یاد نے رویا ہے
آج پھر وہ بے وفا یاد آیا ہے
جلا دیا وہ پیار بھرا میں نے
جو پیار سے لکھا نام تیرے
اب جینا اس طرح شاکر
یاد وہ ہے وفا کر کے
بے وفا تھا وہ جو چھوڑ گیا
پیار کر کے وفا کرکے
بڑی امید سے جلایا تھا چراغ محبت
بجا دیا تیرے آنسوں نے شاکر
تیرا وہ روٹھ جانا میرا منانا
یاد آ رہا بیتا زمانہ
پاگل کیا تیری وفا نے شاکر
لوگو نے بے وفا سمجھ لیا
جو درد ملا تیری یادوں سے
کئی بار ملا ان راتوں میں
دل کے زخموں سے اک آها نکلے
تیری وفا دیکھ کر دعا نکلے
وفا کے سمندر میں جانا مشکل نہ تھا
پھر آ ہم سے ملنا مشکل نہ تھا
زخم نے مسکرا کے دل سے کہا
اور کر محبت پھول سے
زخم پھول نہیں کانٹے دیتے ہیں
محبت کرنے والے محبت کی سزا دیتے ہیں
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
بیزں لو راستہ اس گھر کی نگبہانی کرے
0 Comments