چھوڑ جائیں گے تیرا شہر شاکر
تیری جفا سے پہلے تیری قضا سے پہلے
اے بدنام زمانہ رسوا نہ کر
محبت کھیل نیں کھیلونوں کا
تھے محبت کے کچھ آفسانے باقی
ناداں تھے یہ بیاں تھے لفظوں میں شاکر
جب بھی تیرا نام پکارا جاۓ میرا نام آجاۓ
کی کچھ وفا تم نے اس طرح شاکر
وہ چھوڑ گیا جوڑ گیا دل اس طرح شاکر
وفا تھی جفا میں جفا تھی نہ وفا میں
قضا تھی نہ قضا میں یہ ادا تھی ادا میں
یہ سجدا تھا وفا کا یہ وفا تھی بے وفا میں
وہ وقت اے رخصت تھا کچھ اس طرح شاکر
کیا ادا تھی ادا میں کیا وفا تھی وفا میں
0 Comments