اے زندگی تیری شام ہم نے دیکھی ہے
کبھی روتے ہوۓ کبھی مسکراتے ہوۓ شاکر
تیری محبت دیکھ کر جینے لگے ہم بی شاکر
آنکھیں نم تیری لب مسکرا رہے تھے
تیری چاہت نے اب یہ حال کر دیا ہے
ہر جگہ نطر آیا تو مسکراتے ہوۓ
اب آجا دیکھ حال میرا شاکر
درد سہا نیں اب کہا نیں جاتا
بڑی حسرت سے لگایا تھا دل تم سے شاکر
تم بھی ناداں تھے ہم بھی نا سمجھے
بے وفا سے وفا مانگ ریا تھا شاکر
درد ملا وفا سے پیار ملا بے وفا سے
درد بھری رات جدائی والی
درد تھا نہ آنسو تھا بس یاد نام شاکر
تیری جدائی نے جدا کیا وفا سے
اب نہ وفا ہے باقی نہ بے وفا ہے باقی
تیری حسرت میں گزرے میرے رات دن
پوچھ تو وفا سے اور بے وفا سے
بارش تھی درد کی درد تھا درد کا
یاد ہے رات جدائی والی
شام ہوتے ہی درد چلا آتا گود میں
آنکھ نہ سوئی ہے نہ روئی ہے ایک مدت سے
تیرا پیار دیکھ کر رو پڑا میں بھی شاکر
غم نہ تھا نہ چین تھا شاکر
اب یہ حال ہے شاکر یاد ہے شاکر
پیار تیرا خیال تیرا یاد ہے شاکر
0 Comments