بے پرواہ لوگ وہ شاکر چھوڑ گے ہیں پیار اپنا
آگ لگا کہ دل میں شاکر چھوڑ گے ہیں ساتھ اپنا
دور وہ ہم سے جا کر شاکر دیکھا رہیں پیار اپنا
دیکھا کہ ہم ساتھ نبھانے کا سپنا شاکر وہ ہے اپنا
کچھ اس طرح کھو گے ہم تیری محبت میں
وہ میرا ساجن میرا پیارا ساجن
دل کی دینا میں ایک نام رہا شاکر
وہ میرا ساجن وہ میرا ساجن
بھول جائیں گے وفا بھی تیری جفا بھی تیری
چھوڑ کے تیری یہ گلیاں شاکر
بڑی مشکل سے ڈھونڈا ہے دل میں
شفا بن کر چھوپا تھا دل میں یہ شاکر
چاند اترا ہے آج گھر میں میرے
تب تو یہ پھول مسکرا رہے ہیں شاکر
بے پردہ جو تم نکلے اس طرح ساجن
جو ہوش تھا باقی اب ہوش نہ ساقی
تیرے چہرے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے
پھول ہے گلاب کا نور ہے کمال کا
حسن ہے جناب کا جناب ہے گلاب کا
شاکر ھوا غلام تیرے پیار کا پیار کا
کچھ دیر ٹھہرا تھا وہ پاس میرے شاکر
یاد آج بھی آتا ہے پھول گلاب بن کر
0 Comments