صدیوں سے میں آپ کے انتظار میں تھا
نجانے کس بات سے بیچھڑ گے تھے تم سے
تنہایوں کے سمندر میں ڈوبتا جا رہا ہوں
نجانے کس موڑ پہ دم نکلے شاکر
سج دھج کے وہ نکلے ہیں جانے آج کیا ھو گا
کہیں لوگ دیوانے پھرتےہیں شاکر
یہ شہر ہے یا بستی ہے دیکھ کسی ہستی ہے
پیار میں تمہارے پاگل ہے شاکر اور ہوۓ ہیں
پھولوں سہ وہ چہرہ ہے گلاب جیسا لگتا ہے
وہ میرا ہے وہ میرا ہے شاکر
سو جائیں گے پھر نہ اٹھا پاؤ گے
ایک بار جو روٹھ گے ہم تم سے شاکر
رو تے ہوۓ شام ہوئی ہستے ہوۓ صبح
ایسے ہی زندگی بیت گی نجانے کون سی خطا ہوئی
دیا بجتا دیکھا جو میں نے دل رکھ دیا دیے میں اپنا
خون ہے اپنا جلتا رہے گا پیار سے دیا بلتا رہے گا
مقدر میں تھا جدائی کا سمندر شاکر
ہم تو اک قطرہ تھے جدائی کا کیا کہنا
دیکھ تمہاری محبت نے اب یہ حال کر دیا ہے
رو پڑتے ہیں لوگ ہماری مسکراہٹ کو دیکھ کر
دل لگانے کے لیے ہم بک جانے کے لیے
چاہے جو خرید لے ہم تیار ہیں ساتھ نبھانے کے لیے
درد کی بات نہ کر رات یوں گزری ہے
سو رہے تھے رو رہے تھے یاد نیں شاکر
0 Comments