بڑی پرکشش بڑی لطف اندوز ہے
حرف بتاتے ہیں اشکوں کی کہانی تیری
تنہایوں کے سمندر میں ڈوبتا جا رہا ہوں
نہ جانے کس موڑ پہ دم نکلے شاکر
سوتے ہوۓ ایک سپنا دیکھا میں نے ایک اپنا دیکھا
رو رہا تھا جانے کس بات سے جیسے بہت اکیلا تھا
محبت کے آساں آفسانے شاکر
میں تمہارا ہوں تم میرے ہو
بس اس کے اقرار کا کرنا تھا
ہم جینے لگے زندوں کی طرح
وہ جو ڈوب جانے سے ڈارتے تھے شاکر
گبھرا گے ہیں کنارے سے بس ایک چھوٹ سے
اس کی محبت نے اب یہ حال کر دیا ہے
اب نیند سے ڈارتے ہیں جدائی تو کیا
فیض یاب ہو جائیں بس اتنا
وہ ہمارا ہے وہ ہمارا ہے شاکر
خوب میں تھے پھر گبھرا کراٹھ بیٹھے
وہ پھول سہ چہرہ وہ چاند سہ چہرہ
ناز ہے آج ہم کو اپنی محبت پہ
کبھی کہتے تھے ہمارا کوئی نیں شاکر
0 Comments