اس کی محبت نے اب یہ حال کر دیا ہے
اب نیند سے ڈرتے ہی ہیں جدائی تو کیا
فیض یاب ہو جائیں گے بس اتنا
وہ ہمارا ہے وہ ہمارا ہے شاکر
خوب میں تھے پھر گھبرا کر اٹھ بیٹھے
بس اتنا ہمیں یاد وہ پھول سہ چہرہ شاکر
ناز ہے آج ہم کو اپنی محبت پہ
کبھی کہتے تھے ہمارا کوئی نیں شاکر
چن لیا اس نے ہم زراہ زراہ تھے
بکھر جانا اب مشکل لگتا ہے شاکر
لفزوں میؐں کہاں بیاں ہوتے ہیں محبت کے آفسانے
وہ پھول سہ چہرہ وہ چاند سہ چہرہ شاکر
حسن کی بات نہ کر حسن ہم نے دیکھا ہے
سب بھول گے وہ یاد رہا شاکر
چاند بھی شرما جاۓ تیرے حسن کو دیکھ کر
زارہ سنبھل کر رہنا شاکر ان ادوں کو دیکھ کر
جینے سے پہلے جینا سیکھ لو
وارنہ جینا تو کیا مرنا بھی بھول جاؤ گے
یار جب ملتا ہے تو دوا لیتے ہیں
ہس کر تجھ کو سنا لیتے ہین
تاروں میں چمک پھولوں میں رنگت رہے گی
سب کچھ رہے گا بس ہم نہ رہیں گے شاکر
بے وفا یاد آنے سے پہلے
بیت گی زندگی قضا آنے سے پہلے
0 Comments